⚖️سوال وجواب⚖️
🖋️مسئلہ نمبر 1574🖋️
(کتاب الاضحیہ باب الوجوب)
دو جانور قربانی کرنے کی نیت کرنا پھر ایک ہی قربانی کرنا
سوال: ایک شخص نے ایک بکرا قربانی کے لئے پالا اور عیدالاضحی کے موقع پر ایک بکری بھی قربانی کی نیت سے خریدی؛ مگر قربانی سے پہلے اس شخص کے پاس ایک غریب لڑکی کی شادی کا تقاضہ آیا، اس نے بکرے کی تو قربانی کردی؛ مگر بکری اس لڑکی کی شادی میں دینے کے لئے روک لی اس میں شرعی حکم کیا ہے؟ قرآن اور حدیث روشنی میں بتائیں اس مسئلہ میں کچھ لوگوں کا اختلاف ہے؛ لہذا مدلل و مفصل جواب مطلوب ہے۔ (مفتی نسیم قاسمی، بھنگا شراوستی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
یہ مسئلہ اسی انداز میں صراحتاً تو کسی فقہی کتاب میں نہیں ملا ہے؛ تاہم اصول و ضوابط سے جو بات معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اگر بکرا پالنے والا اور پھر بکری خریدنے والا صاحب نصاب نہیں ہے یعنی شرعی اصطلاح میں وہ فقیر ہے تو پھر اس کے اوپر دونوں جانوروں کی قربانی واجب ہوگی؛ کیونکہ شریعت کی رو سے اس پر قربانی واجب نہیں تھی اس نے خود ایجاب مالا یجب کیا ہے؛ اس لیے دونوں واجب ہوجائیں گی، اور اگر وہ صاحب نصاب ہے؛ یعنی مالدار ہے تو دونوں میں سے کسی کی قربانی کردینا کافی ہے، چاہے پالے ہوئے بکرے کی چاہے خریدی ہوئی بکری کی؛ کیوں کہ اس کے ذمے اصلا اراقۃ دم ہے اور وہ ایک جانور سے ادا ہوجائے گا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
📚والدليل على ما قلنا📚
(١) وقال بعضهم: إن وجبت عن يسار فكذا الجواب، وإن عن إعسار ذبحهما ينابيع. (الدر المختار مع رد المحتار 323/6 كتاب الأضحية دار الكتب العلميه بيروت)
ولو ضلت أو سرقت فشرى أخرى فظهرت فعلى الغني إحداهما وعلى الفقير كلاهما شمني. (الدر المختار مع رد المحتار 326/6 كتاب الأضحية دار الكتب العلميه بيروت)
كتبه العبد محمد زبير الندوي
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 9/12/1442
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thank You So Much