باب سجود السھو لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
باب سجود السھو لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 26 اگست، 2022

عصر کی نماز میں پانچ رکعات پڑھ لی تو کیا چھٹی ملانا صحیح نہیں ہوگا

 ⚖️سوال وجواب⚖️

🖋️مسئلہ نمبر 1613🖋️

(کتاب الصلاۃ، باب سجود السھو)

عصر کی نماز میں پانچ رکعات پڑھ لی تو کیا چھٹی ملانا صحیح نہیں ہوگا

سوال: اگر کوئی شخص عصر کی نماز پڑھے اور غلطی سے پانچویں رکعت کے لئے کھڑا ہوجائے تو پھر اس میں چھٹی رکعت ملائے گا یا نہیں؟ یہ سوال اس لیے ہے کہ عصر کے بعد نفل پڑھنا منع ہے تو یہ چھٹی رکعت نفل پڑھنا منع ہونا چاہیے۔ (یونس، بنگلور)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق


عصر کے بعد نفل نماز کی ممانعت کے سلسلے میں یہ اصول ہے کہ عصر بعد نفل پڑھنا اس وقت منع ہوتا ہے جب وہ اختیاری ہو؛ یعنی آدمی خود مختار ہوکر نفل پڑھے؛ لیکن اگر اختیاری نہ ہو بلکہ کسی خارجی سبب کی وجہ سے ہو تو پھر یہ کراہت نہیں ہوگی، یہ اصول امام محمد بن حسن شیبانی کا بیان کیا ہوا ہے جسے علامہ علاء الدین کاسانی نے بدائع الصنائع میں اور قاضی خان نے فتاویٰ خانیہ میں نقل کیا ہے اور قاضی خان نے قابلِ اعتماد قول قرار دیا ہے(١) واضح رہے کہ قاضی خان فقہاء احناف کے نہایت معتبر فقہاء اور اصحاب التخریج میں ہیں اور ان کی تصحیح بے انتہا معتبر ہے۔

اب اس اصول کی روشنی میں غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ عصر کی نماز میں بھی پانچویں رکعت کے ساتھ چھٹی رکعت ملا لینے میں حرج نہیں ہے، کیوں کہ یہ نفل نماز اختیاری نہیں ہے بلکہ فرض کی چار رکعت کے ساتھ میں غیر اختیاری طور پر شامل ہوگئی ہیں، اس لیے اب کراہت باقی نہیں رہے گی۔ فقظ والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) إذا صلى العصر خمسا و قعد في الرابعة  قدر التشهد قالوا لا يضيف إليها الأخرى لأن التنفل بعد العصر مكروه، و لا سهو عليه لفوات محله، لأنه أخر الصلاة و قد انتقل من العصر إلى التطوع و لم يتم التطوع، و عن محمد رحمه الله تعالى: أنه يضيف إليها السادسة، و عليه الاعتماد، لأن التطوع بعد العصر إنما يكره إذا كان عن اختيار، أما إذا لم يكن عن اختيار فلا يكره. (الفتاوى الخانية 78/7)

وإن كان في العصر لا يضيف إليها ركعة أخرى بل يقطع ؛ لأن التنفل بعد العصر غير مشروع ، وروى هشام عن محمد أنه يضيف إليها أخرى أيضا ؛ لأن التنفل بعد العصر إنما يكره إذا شرع فيه قصدا ، فأما إذا وقع فيه بغير قصده فلا يكره. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ١٩٧/٢ كتاب الصلاة)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 18/1/1443

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share

Translate