باب رؤیۃ الہلال لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
باب رؤیۃ الہلال لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 27 اگست، 2022

دوربین، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر سے چاند دیکھنے کا حکم

 ⚖️سوال وجواب⚖️

🖋️مسئلہ نمبر 1742🖋️

(کتاب الصوم باب رؤیۃ الہلال)

دوربین، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر سے چاند دیکھنے کا حکم

سوال: دوربین، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے چاند دیکھنے کا کیا حکم ہوگا؟ بعض لوگ اس پر حجت کر رہے ہیں اور اسے تکلیف مالا یطاق بتا رہے ہیں؟ شریعت میں کیا اس کی گنجائش ہے اور چاند دیکھنا معتبر ہوگا؟ 

(وصی احمد کانپور)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق

چاند دیکھنے کی ممکنہ کوشش کرنا معیوب نہیں بلکہ مستحسن ہے؛ اس کے لیے اونچائی کے مقام کا انتخاب کرنا درختوں پر چڑھنا  ٹیلے اور پہاڑ سے نظارہ کرنا درست ہے؛ کیوں کہ بسااوقات فضائی سطح ابر و باد، دھواں یا ماحولیاتی آلودگی سے کثافت زدہ ہوجاتا ہے اور چاند دیکھنے میں دقت آتی ہے، پہلے زمانے میں بھی لوگ اس قسم کی کوششیں کرتے تھے؛ اسی لئے فقہاء کرام کے یہاں بھی اس کی اجازت ملتی ہے۔

جہاں تک بات دور بین اور ہیلی کاپٹر سے رؤیت کی ہے تو ان سے چاند کی رؤیت مطلقا درست ہے؛ کیوں کہ دوربین موجود چیز کو واضح اور صاف کرکے دکھاتی ہے گویا چاند حقیقتاً مطلع پر موجود ہوگا تبھی نظر آئے ورنہ نہیں؛ اس لیے اس کی رؤیت درست ہے اور ہیلی کاپٹر بھی چونکہ بہت اونچی پرواز نہیں کرپاتا ہے؛  گویا اس میں اس بات کا امکان نہیں رہتا ہے کہ اتنی اونچائی سے رؤیت ہو کہ اختلاف مطلع کی صورت پیدا ہوجائے اس لیے اس کی رؤیت بھی درست ہے۔

البتہ ہوائی جہاز سے رؤیت کے سلسلے میں یہ تفصیل ہے کہ اتنی اونچائی سے رؤیت ہو جتنے میں مطلع بدل جاتا ہے اور اس کی خبر ماننے سے مہینہ 28 یا 31 ہوجاتا ہے تو پھر اس رؤیت کا اعتبار نہیں ہوگا؛ ایسی صورت میں یہ مانا جائے گا کہ جو چاند یہاں کے مطلع پر کل نمودار ہوتا وہ آج ہی دیکھ لیا جو کہ یہاں کا چاند ہے ہی نہیں؛ اس لیے یہ رؤیت معتبر نہیں ہوگی۔ اور اگر اتنی اونچائی سے رؤیت ہوئی ہے کہ مذکورہ بالا صورت پیش نہیں آتی ہے تو ہوائی جہاز کی رؤیت بھی معتبر ہوگی(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) قال: " وينبغي للناس أن يلتمسوا الهلال في اليوم التاسع والعشرين من شعبان فإن رأوه صاموا وإن غم عليهم أكملوا عدة شعبان ثلاثين يوما ثم صاموا " (الهداية للمرغيناني 117/1)

ولا فرق بين أهل المصر ومن ورد من خارج المصر وذكر الطحاوي أنه تقبل شهادة الواحد إذا جاء من خارج المصر لقلة الموانع وإليه الإشارة في كتاب الاستحسان وكذا إذا كان على مكان مرتفع في المصر. (الهداية للمرغيناني 119/1 كتاب الصيام دار الكتب العلميه بيروت)

وذكر الطحاوي أنه تقبل، وجه رواية الطحاوي أن المطالع تختلف بالمصر وخارج المصر في الظهور، والخفاء لصفاء الهواء خارج المصر فتختلف الرؤية. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع 80/2 كتاب الصوم دار الكتب العلميه بيروت)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 29/5/1443

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share

Translate