ہفتہ، 20 اگست، 2022

غلط فہمی میں دو شریک قربانی نہیں کرسکے تو اب کیا کریں

 ⚖️سوال وجواب⚖️


🖋️مسئلہ نمبر 1578🖋️


(کتاب الاضحیہ باب الشرکۃ)


غلط فہمی میں دو شریک قربانی نہیں کرسکے تو اب کیا کریں


سوال: قربانی کے جانور میں پانچ شرکاء تھے، جانور ایام قربانی میں بیمار ہوگیا، تین شرکاء نے دوسرے جانور میں حصہ لے لیا، جب کہ مابقیہ دو شریک نے کوئی حصہ نہیں لیا، اب جانور ٹھیک ہو چکا ہے، تو اس  جانور کا کیا حکم ہے؟ (وسیم اختر، بہار)


بسم اللہ الرحمن الرحیم


الجواب و باللہ التوفیق


قربانی کے جانور کے لئے ضروری ہے کہ وہ ایسے عیوب سے پاک ہو جو قربانی کے لیے مانع ہیں، چنانچہ وہ جانور اگر ایسی بیماری میں مبتلا ہوا جو مانع قربانی تھی تو اس کی قربانی درست نہیں تھی، بلکہ اس کی جگہ دوسرا جانور قربان کرنا ضروری تھا، وہ جانور بیچ کر دوسرا جانور لے کر قربان کرنا چاھیے تھا، اور اگر ایسی بیماری میں مبتلا نہیں تھا جو مانعِ قربانی ہو بلکہ ہلکا پھلکا بیمار تھا مثلاً بخار وغیرہ تھا تو اس کی قربانی درست تھی، اسے قربان کرنا چاھیے تھا: لیکن اس کے باوجود اگر قربان نہیں کیا اور ایام نحر گزر گئے تو پھر اس زندہ جانور کو صدقہ کرنا ضروری ہوگا، ان بقیہ دو شریکوں کو چاہئے کہ اس کو کسی فقیر و محتاج کو وہ زندہ جانور دے دیں(١)۔ فقظ والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚


(١) قال: (فإن مضت ولم يذبح، فإن كان فقيرا وقد اشتراها تصدق بها حية) ; لأنها غير واجبة على الفقير، فإذا اشتراها بنية الأضحية تعينت للوجوب، والإراقة إنما عرفت قربة في وقت معلوم وقد فات فيتصدق بعينها.

(وإن كان غنيا تصدق بثمنها اشتراها أو لا) لأنها واجبة عليه، فإذا فات وقت القربة في الأضحية تصدق بالثمن إخراجا له عن العهدة كما قلنا في الجمعة إذا فاتت تقضى الظهر والفدية عند العجز عن الصوم إخراجا له عن العهدة. (الاختيار لتعليل المختار 19/5 كتاب الاضحيه دار الكتب العلميه)


إذا وجبت بإيجابه صريحا أو بالشراء لها، فإن تصدق بعينها في أيامها فعليه مثلها مكانها، لأن الواجب عليه الإراقة وإنما ينتقل إلى الصدقة إذا وقع اليأس عن التضحية بمضي أيامها، وإن لم يشتر مثلها حتى مضت أيامها تصدق بقيمتها، لأن الإراقة إنما عرفت قربة في زمان مخصوص ولا تجزيه الصدقة الأولى عما يلزمه بعد لأنها قبل سبب الوجوب اهـ (قوله تصدق بها حية) لوقوع اليأس عن التقرب بالإراقة، وإن تصدق بقيمتها أجزأه أيضا لأن الواجب هنا التصدق بعينها وهذا مثله فيما هو المقصود اهـ ذخيرة. (رد المحتار على الدر المختار 320/6 كتاب الأضحية دار الكتب العلميه بيروت)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 13/12/1442

رابطہ 9029189288


دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share
نام۔ محمد قاسم خان دینی تعلیم: حفظ قرآن ۔ دارالعلوم سلیمانیہ میراروڈ ممبئی۔ عالمیت ابتدائی تعلیم: مدرسہ فلاح المسلمین امین نگر تیندوا راۓ بریلی۔ عالمیت فراغت: دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ۔ افتاء: المعھد العلمی النعمانی بہرائچ اترپردیش۔ ویب سائٹ کا مقصد دینی اور دنیاوی تعلیم سے لوگوں کو باخبر کرنا۔ اس کار خیر میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدنیا والآخرۃ

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thank You So Much

Translate

بلاگ آرکائیو