کتاب البیوع جدید مسائل
*سوال وجواب *
مسئلہ نمبر 1780
(کتاب البیوع جدید مسائل)
*کتابیں دلوانے پر اجرت لینا*
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید سے حامد کتابیں منگواتا ہے اور زید صرف فون کے ذریعہ سے کتب خانہ سے ہی حامد کے پتے پر کتب ارسال کروادیتا ہے تو کیا اس پر زید کچھ زائد رقم لے سکتا ہے ۔یا پھر یہ ڈاکٹر کے کمیشن کی طرح (جوکہ ایکسرے وغیرہ کے تعلق سے ہوتا ہے) ناجائز ہوگا ۔ (اطہر ندوی کلکتہ)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
کمیشن کے طور پر اجرت لینے کے لئے محنت اور عمل ضروری ہے، صرف فون کرکے بتا دینا یہ کوئی عمل نہیں ہے، اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کسی راہ گیر کو راستہ بتانے پر اجرت مانگنا، اس لیے مذکورہ بالا صورت میں اجرت یا کمیشن کا مطالبہ درست نہیں ہے۔ ہاں اس آرڈر پر نفع لینے کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ پہلے زید وہ کتابیں ادھار خرید لے اور پھر اپنے نفع کے ساتھ اس کو آرڈر پر لگائے؛ لیکن اس صورت میں راستے میں اگر کہیں کتاب کا پارسل غائب ہو جاتا ہے یا کتابوں کو ایسا نقصان ہوجاتاہے جس کی وجہ سے حامد وہ کتابیں نہیں لیتا ہے تو اس کا پورا رسک اور نقصان زید پر ہوگا اس لیے کہ قاعدہ یہ ہے کہ جو نفع حاصل کرے گا نقصان کا رسک بھی اسی کو لینا ہوگا حدیث مبارکہ میں بھی آیا ہے الخراج بالضمان۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*والدليل على ما قلنا *
(١) {قال إني أريد أن أنكحك إحدى ابنتي هاتين على أن تأجرني ثماني حجج} [القصص: ٢٧]
أي على أن تكون أجيرا لي أو على أن تجعل عوضي من إنكاحي ابنتي إياك رعي غنمي ثماني حجج. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع 173/4 كتاب الاجارة)
الاجیر المشترك لا يستحق الأجرة إلا بالعمل (مجلة الأحكام العدلية مع شرحها 457/1 المادة 424)
عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ. (سنن الترمذي حدیث نمبر 1285 أَبْوابٌ : الْبُيُوعُ)
الغرم بالغنم (قواعد الفقه ص 64)
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 9/7/1443
رابطہ9029189288
*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*
Share


0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thank You So Much