باب صلاۃ المسافر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
باب صلاۃ المسافر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 23 اگست، 2022

بارہ دن مدت مسافت پر رہنے والے کی نماز کا حکم

 ⚖️سوال وجواب⚖️

🖋️مسئلہ نمبر 1767🖋️

(کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المسافر)

بارہ دن مدت مسافت پر رہنے والے کی نماز کا حکم


سوال: ایک پولیس والا مدت سفر اور مسافت سفر پر ڈیوٹی کرتا ہے اور کم سے کم بارہ تیرہ دن بعد گھر آتا ہے جہاں ڈیوٹی کرتا ہے وہاں ایک ہی جگہ رکا رہتا ہے کیا ایسا آدمی قصر کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟ (ولی اللہ، دلی)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق

وہ شخص جہاں پر ڈیوٹی کر رہا ہے وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، اگر وطن اصلی نہ ہو تو اصول یہ ہے کہ جب تک پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ ہو تو اس صورت میں اس پر قصر نماز پڑھنا ضروری ہے، فرض نماز چار رکعت نہیں پڑھ سکتا ہے، چنانچہ انہیں مذکورہ بالا صورت میں قصر کرنا واجب ہوگا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) حدثنا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ : قُلْتُ لِأَنَسٍ : كَمْ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ ؟ قَالَ : عَشْرًا. (سنن الترمذی أَبْوَابُ السَّفَرِ  رقم الحدیث 548 بَابٌ : مَا جَاءَ فِي كَمْ تُقْصَرُ الصَّلَاةُ)

وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ : مَنْ أَقَامَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا أَتَمَّ الصَّلَاةَ، وَرُوِيَ عَنْهُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ. (سنن الترمذي رقم الحديث 548 أَبْوَابُ السَّفَرِ  | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي كَمْ تُقْصَرُ الصَّلَاةُ)

ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلد يصلح للإقامة خمسة عشر يوما فصاعدا فيلزمه الإتمام. (الجوهرة النيرة 86/1 كتاب الصلاة باب صلاة المسافر)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 25/6/1443

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share

عورت اپنی سوکن کے گھر جائے تو مقیم ہوگی یا مسافر

 ⚖️سوال وجواب⚖️

🖋️مسئلہ نمبر 1638🖋️

(کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المسافر)

عورت اپنی سوکن کے گھر جائے تو مقیم ہوگی یا مسافر

سوال: زید کی دو بیویاں ہیں ایک کراچی میں دوسری لاہور میں، اب سوال یہ کہ اگر زید کی کراچی والی بیوی، زید کے ساتھ کچھ دنوں کیلئے لاہور چلی جائے، تو کراچی والی بیوی کا قصر کا حکم ہے یا اتمام کا؟ (مرسل بندۂ خدا، ممبئ)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق

زید کی وہ بیوی جو کراچی میں رہتی ہے وہ اگر اس کی رہائش مستقل طور پر کراچی میں ہے اور صرف مہمانی کی غرض سے وہ لاہور جارہی ہے اور پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو وہ اس کا نا ہی وطن اصلی بنے گا اور نا ہی وطن اقامت؛ اس لیے وہاں وہ قصر کرے گی شوہر کی تبعیت میں وہ مقیم نہیں مانی جائے گی، یہ مسٔلہ صراحتاً تو کہیں نہیں ملا تاہم نئی نویلی دلہن کے سسرال جانے والے مسئلے پر قیاس کرنے سے یہی حکم مستنبط ہوتا ہے جسے أکثر علماء نے لکھاہے کہ وہ شروع شروع میں قصر کرے گی(١)۔ فقظ والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) "( الوطن الأصلي ) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه ( يبطل بمثله ) إذا لم يبق له بالأول أهل فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما ( لا غير و ) يبطل ( وطن الإقامة بمثله و ) بالوطن (الأصلي و ) بإنشاء ( السفر ) والأصل أن الشيء يبطل بمثله وبما فوقه لا بما دونه، ولم يذكر وطن السكنى وهو ما نوى فيه أقل من نصف شهر لعدم فائدته، وما صوره الزيلعي رده في البحر". (2/132)

(بہشتی زیور 2/50،فتاویٰ محمودیہ 7/501).


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 13/2/1443

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share

Translate