⚖️سوال وجواب⚖️
🖋️مسئلہ نمبر 1767🖋️
(کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المسافر)
بارہ دن مدت مسافت پر رہنے والے کی نماز کا حکم
سوال: ایک پولیس والا مدت سفر اور مسافت سفر پر ڈیوٹی کرتا ہے اور کم سے کم بارہ تیرہ دن بعد گھر آتا ہے جہاں ڈیوٹی کرتا ہے وہاں ایک ہی جگہ رکا رہتا ہے کیا ایسا آدمی قصر کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟ (ولی اللہ، دلی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
وہ شخص جہاں پر ڈیوٹی کر رہا ہے وہ اس کا وطن اصلی نہیں ہے، اگر وطن اصلی نہ ہو تو اصول یہ ہے کہ جب تک پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ ہو تو اس صورت میں اس پر قصر نماز پڑھنا ضروری ہے، فرض نماز چار رکعت نہیں پڑھ سکتا ہے، چنانچہ انہیں مذکورہ بالا صورت میں قصر کرنا واجب ہوگا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
📚والدليل على ما قلنا📚
(١) حدثنا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قَالَ : قُلْتُ لِأَنَسٍ : كَمْ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ ؟ قَالَ : عَشْرًا. (سنن الترمذی أَبْوَابُ السَّفَرِ رقم الحدیث 548 بَابٌ : مَا جَاءَ فِي كَمْ تُقْصَرُ الصَّلَاةُ)
وَرُوِيَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ : مَنْ أَقَامَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا أَتَمَّ الصَّلَاةَ، وَرُوِيَ عَنْهُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ. (سنن الترمذي رقم الحديث 548 أَبْوَابُ السَّفَرِ | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي كَمْ تُقْصَرُ الصَّلَاةُ)
ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلد يصلح للإقامة خمسة عشر يوما فصاعدا فيلزمه الإتمام. (الجوهرة النيرة 86/1 كتاب الصلاة باب صلاة المسافر)
كتبه العبد محمد زبير الندوي
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 25/6/1443
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے


