⚖️سوال وجواب⚖️
🖋️مسئلہ نمبر 1626🖋️
(کتاب الصلاۃ، باب أرکان الصلاۃ)
نماز کی پہلی رکعت میں بالکلیہ قراءت بھول جایے تو نماز کا حکم
سوال: اگر کوئی شخص فرض نماز کی پہلی رکعت میں قراءت کرنا بالکل بھول گیا؛ یعنی نہ سورۂ فاتحہ پڑھی نہ سورت البتہ باقی رکعتوں میں سورت وغیرہ پڑھی تو اس کی نماز ہوجائے گی یا نہیں ہوگی؟ (اسید اختر، حاجی پور، بہار)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
فرض نماز اگر دو رکعات والی ہے مثلاً فجر کی نماز تو ان دونوں میں قراءت کرنا فرض ہے؛ چنانچہ اگر کسی ایک رکعت میں بھی بالکلیہ قراءت نہیں کی تو نماز نہیں ہوگی، نماز کا اعادہ فرض ہوگا، لیکن اگر چار رکعات والی نماز ہو تو پھر چاروں میں قراءت کرنا فرض نہیں ہے بلکہ واجب ہے البتہ کسی بھی دو رکعت میں قراءت فرض ہے، چنانچہ چار رکعات والی نماز میں اگر پہلی رکعت میں قراءت کرنا بھول گیا اور بعد والی دو رکعات میں قراءت کرلی تو سجدۂ سہو سے نماز ہوجائے گی اعادہ کی ضرورت نہیں ہے، اور اگر سجدۂ سہو بھی نہیں کیا تو وقت کے اندر اندر نماز واجب الاعادہ ہوگی، وقت ختم ہونے کے بعد نہیں(١)۔ فقظ والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
📚والدليل على ما قلنا📚
(١) وإذا علمت ذلك فالقراءة فرض "في ركعتي فرض" أي ركعتين كانتا ولا تصح بقراءته في ركعة واحدة فقط خلافا لزفر والحسن البصري لأن الأمر لا يقتضي التكرار قلنا نعم لكن لزمت في الثانية لتشاكلهما من كل وجه فالأولى بعبارة النص والثانية بدلالته "و" القراءة فرض في "كل" ركعات "النفل" لأن كل شفع منه صلاة على حدة "و" القراءة فرض في كل ركعات "الوتر" (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح 226 باب شروط الصلاة و أركانها)
"لترك واجب" بتقديم أو تأخير أو زيادة أو نقص. (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص ٤٦٠)
وكذا كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها. (الدر المختار مع رد المحتار 457/1 كتاب الصلاة دار الكتب العلميه بيروت)
كتبه العبد محمد زبير الندوي
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 1/2/1443
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے


0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thank You So Much