☪سوال و جواب☪
⬇مسئلہ نمبر 786⬇
(کتاب العلم، متفرقات)
بسم اللّٰہ کی جگہ 786 لکھنے کا حکم اور اس کا صحیح عدد
سوال: بعض حضرات بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم کی جگہ 786 لکھتے ہیں اس کی کیا حقیقت ہے؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ہری کرشنا کا عدد ہے کیا یہ درست ہے؟ شرعی نقطۂ نظر سے مسلمانوں کے لیے 786 لکھنے کا کیا حکم ہوگا؟ برائے مہربانی مدلل و باحوالہ جواب عنایت فرمائیں۔ (عبد الحلیم ثاقبی بہرائچی، متعلم شعبہ افتاء جامعہ ہتھوڑا باندہ)
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
بسم اللہ الرحمن الرحیم قرآن مجید کی ایک اہم نہایت بامعنی اور بابرکت آیت ہے، قرآن مجید کی سورہ نمل آیت نمبر ٣٠ میں یہ آیتِ قرآنی آیت کے طور پر موجود ہے۔
کتابت و تحریر کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے ہی نہیں؛ بلکہ اس سے پہلے سے بھی بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم سے آغاز کی بات موجود ہے، اس کی واضح طور پر سب سے پہلی شہادت ہمیں حضرت سلیمان علیہ السلام سے معلوم ہوتی ہے، جب آپ علیہ السلام نے ملکۂ سبا کو خط لکھا تھا تو بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم سے آغاز فرمایا تھا۔
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شاہان عرب و عجم کو پیغام خداوندی بھیجا تو اپنے خطوط کی ابتدا بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم سے فرمائی، نیز آپ ﷺ کے بعد سے آج تک کے تمام اصحابِ علم و فن کا معمول اپنی تحریر و تقریر میں بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم سے آغاز کا رہا ہے؛ اس لیے اصل حکم یہی ہے کہ آدمی جب بھی کوئی اچھا کام کرے یا تحریر و تقریر کی ابتدا کرے تو پورا بسم اللہ الرحمن الرحیم کہے یا لکھے۔
لیکن بعض مرتبہ سخت اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں آیت مبارکہ کی توہین نہ ہو؛ اس لیے بعض اہل نظر نے بجائے آیت کے اس کا عدد نکالا اور اس کا استعمال شروع کیا، یہ عدد عموما 786 لکھا جاتا ہے؛ لیکن اس کے اعداد 786 اس وقت ہونگے جب حروفِ مکتوبہ کے اعتبار سے نکالا جائے نا کہ حروف ملفوظہ کے اعتبار سے؛ یعنی بولنے میں اللہ اور رحمن میں کھڑا زبر بولا جاتا ہے جب کہ لکھنے میں عموما لکھا نہیں جاتا؛ چنانچہ 786 کا عدد اس وقت نکلے گا جب بغیر کھڑا زبر کے نکالا جائے، ذیل میں حروف اور اعداد کا نقشہ لکھا جاتا ہے تاکہ سمجھنا آسان ہو:
ب 2
س 60
م 40
ا 1
ل 30
ل 30
ھ 5
ا 1
ل 30
ر 200
ح 8
م 40
ن 50
ا 1
ل 30
ر 200
ح 8
ی 10
م 40
کل-----
ہوا 786
اسی طرح 786 کا عدد ہری کرشنا کا بھی نکلتا ہے۔ ذیل میں اس کا نقشہ بھی ملاحظہ ہو:
ھ 5
ر 200
ی 10
ک 20
ر 200
ش 300
ن 50
ا 1
کل-----
ہوا 786
خلاصہ ایں کہ جس طرح ہری کرشنا کا عدد 786 نکلتا ہے؛ اسی طرح بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم کا بھی عدد 786 نکلتا ہے، اسی لئے متعدد اہل علم و اصحاب فتاویٰ نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کے بجائے 786 لکھنے کو بہتر قرار نہیں دیا ہے؛ مگر جائز ضرور کہا ہے؛ چنانچہ فتاوی دارالعلوم دیوبند کی صراحت اس بابت بایں الفاظ ہے:
"جو لوگ بسم اللہ کی جگہ اس کا نقش 786 لکھتے ہیں وہ محض قرآنی آیت کو بے ادبی سے بچانے کے لیے لکھتے ہیں ان کا یہ عمل بھی درست ہے" (فتاوی دارالعلوم دیوبند فتوی: 562/ ب= 451/ ب)
اسی طرح مفتی نظام الدین صاحب سابق مفتی دار العلوم دیوبند تحریر فرماتے ہیں:
"اگر کوئی شخص اس آیت کریمہ کو موقع ذلت واہانت میں پڑنے سے بچانے کی نیت سے بجائے آیت کریمہ کے 786 لکھ دے تو
الأمور بمقاصدھا
کے مطابق بلاشبہ جائز رہے گا" (نظام الفتاویٰ: ج۱ ص۳۹۵۵)
نیز فتاوی عثمانی میں فقیہ وقت مفتی محمد تقی عثمانی صاحب لکھتے ہیں:
'صرف زبان سے کہنے پر اکتفاء کرے یا ۷۸۶ ایک علامت بسم اللہ ہونیکی حیثیت سے لکھ دے" (فتاوی عثمانی جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 144 ,145)
مشہور عالم دین حضرت مولانا یوسف لدھیانوی سے فرماتے ہیں:
"786 بسم اللہ شریف کے عدد ہے. بزرگوں سے اسکے لکھنے کا معمول چلا آرہاہے، غالبا اسکو رواج اسلئے دیاہوکہ خطوط عام طور پر بھاڑ کر پھینک دئیے جاتے ہیں"۔ (آپکے مسائل اور انکا حل جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 384)
فقیہ زمانہ حضرت مفتی محمود صاحب گنگوھی رقمطراز ہیں:
"بسم اللہ الرحمن الرحیم کا ثواب 786 لکھنے سے نہیں ملے گا، یہ بسم اللہ کا عدد ہے جن سے اشارہ ہوسکتا ہے (فتاوی محمودیہ
جلد نمبر 3 صفحہ نمبر 3400 کتاب العلم)
اس لیے اس کا لکھنا جائز ہے، لیکن بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم لکھنے کا جو ثواب اور اس کی جو برکت ہے وہ حاصل نہیں ہوگی۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
دیکھئے: فتاوی دارالعلوم زکریا جنوبی افریقہ ٨٠٩/٧ قاموس الفقہ ٤٦٢/٣ تسمیہ، جواہر الفقہ ١٨٧/٢ احکام و خواص بسم اللہ، احسن الفتاوی ٢٤/٨ علمی مکاتیب ص ٨٩ وغیرہ
كتبه العبد محمد زبير الندوي
مورخہ 29/8/1440
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

