باب تسویۃ الصفوف لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
باب تسویۃ الصفوف لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 24 اگست، 2022

نماز میں ٹخنے سے ٹخنے ملانے کا مطلب

⚖️سوال وجواب⚖️

🖋️مسئلہ نمبر 1641🖋️

(کتاب الصلاۃ باب تسویۃ الصفوف)


نماز میں ٹخنے سے ٹخنے ملانے کا مطلب

سوال: بعض احادیث میں آیا ہے کہ نماز نہیں قدم سے قدم ملاکر کھڑے ہونا چاہیے اس کا کیا مطلب ہے؟ (شاہنواز قاسمی پٹنہ)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق


احادیث مبارکہ میں صفوں کی درستگی اور برابری کی بڑی تاکید ملتی ہے، اسی کا تاکید حصّہ یہ بات بھی ہے کہ قدموں کو ملاکر کھڑا ہوا جائے، لیکن یہ بات قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہیں ہے؛ بلکہ قول صحابی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یہ ہے کہ کندھے سے کندھا ملاکر کھڑا ہوا جائے، ظاہر ہے دونوں کا مقصود ایک ہے؛ یعنی صفوں کی درستگی، اور دونوں سے یہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے، چنانچہ جب دونوں کا مقصود ایک ہے اور مقصد پورا بھی ہورہاہے تو قول رسول کو چھوڑ کر قول صحابی پر اصرار کرنا صحیح نہیں ہے، بلکہ کوشش کرکے قول رسول پر عمل کیا جائے اور قول صحابی کو اسی درستگی کے عمل کی تاکید قرار دی جائے جیسا کہ علامہ ابنِ حجر عسقلانی، علامہ انور شاہ کشمیری نے اس عمدہ تطبیق کی کوشش کی ہے، نیز جس طرح احادیث میں کندھوں اور ٹخنوں کے ملانے کا ذکر ہے، اسی طرح گھٹنوں کے ملانے کا بھی ذکر ہے اور جماعت کی نماز میں اگر بتکلف کندھوں اور ٹخنوں کو ملا بھی لیا جائے تو بھی گھٹنوں کو ملا کر صف میں کھڑا ہونا تقریباً محال ہے، اسی طرح بہت زیادہ پیر کھول کر ٹخنے سے ٹخنے ملانے کی صورت میں کاندھے ملانا بھی تقریباً ناممکن ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسی احادیث میں کندھوں، ٹخنوں اور گھٹنوں کے ملانے سے مراد ’’محاذاۃ‘‘ یعنی ان کو ایک سیدھ میں رکھنا ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أَقِيمُوا الصُّفُوفَ، وَحَاذُوا بَيْنَ الْمَنَاكِبِ، وَسُدُّوا الْخَلَلَ، وَلِينُوا بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ - لَمْ يَقُلْ عِيسَى : بِأَيْدِي إِخْوَانِكُمْ - وَلَا تَذَرُوا فُرُجَاتٍ لِلشَّيْطَانِ، وَمَنْ وَصَلَ صَفًّا وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَ صَفًّا قَطَعَهُ اللَّهُ ". )سنن أبي داود رقم الحديث 666 كِتَابُ الصَّلَاةِ  |  تَفْرِيعُ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ  | بَابٌ : تَسْوِيَةُ الصُّفُوفِ)

 عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ ؛ فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي ". وَكَانَ أَحَدُنَا يُلْزِقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ، وَقَدَمَهُ بِقَدَمِهِ.( كِتَابُ الْأَذَانِ  رقم الحديث 725 بَابُ إِلْزَاقِ الْمَنْكِبِ بِالْمَنْكِبِ)

قوله: ( باب إلزاق المنكب بالمنكب والقدم بالقدم في الصف ) المراد بذلك المبالغة في تعديل الصف وسد خلله. فتح الباري بشرح صحيح البخاري رقم الحديث 724 كِتَابُ الْأَذَانِ  | بَابُ إِلْزَاقِ الْمَنْكِبِ بِالْمَنْكِبِ)

عَنْ أَبِي الْقَاسِمِ الْجَدَلِيِّ قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ فَقَالَ : " أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ - ثَلَاثًا - وَاللَّهِ لَتُقِيمُنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ ". قَالَ : فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَلْزَقُ مَنْكِبَهُ بِمَنْكِبِ صَاحِبِهِ، وَرُكْبَتَهُ بِرُكْبَةِ صَاحِبِهِ، وَكَعْبَهُ بِكَعْبِهِ.

حكم الحديث: صحيح. (سنن أبي داود رقم الحديث 662 كِتَابُ الصَّلَاةِ  |  تَفْرِيعُ أَبْوَابِ الصُّفُوفِ  | بَابٌ : تَسْوِيَةُ الصُّفُوفِ)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 16/2/1443

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے 

Share

Translate