⚖سوال و جواب⚖
🗒مسئلہ نمبر 959🗒
(کتاب الایمان باب النبوۃ)
فتنۂ شکیلیت سے وابستگی اور انکے ساتھ نرمی کا حکم
سوال: فتنہ شکیلیت کے تعلق سے کچھ افراد (ان میں پڑھے لکھے اور عالم بھی ہیں) کافی نرم گوشہ رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ اس فتنہ کی قباحت بیان کرنے والوں کو شدت سے منع کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ شکیل سے متاثر لوگ بھی اللہ اور اللہ کے نبیﷺکو مانتے ہیں اور ہم بھی بس تھوڑا سا فرق ہے؛ لہٰذا ہمیں اپنا کام کرنا چاہیے اور انہیں اپنی حالت پر چھوڑ دینا چاہیے۔
دریافت یہ کرنا ہے کہ ایسے حضرات کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ (محمد نوشاد، متعلم دار العلوم مئو یوپی)
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
شکیلیت دور حاضر کا نہایت حساس اور اہم فتنہ بن گیا ہے، اس کا بانی شکیل بن حنیف بیک وقت مسیح موعود اور مہدی ہونے کا مدعی ہے؛ حالانکہ مسیح موعود اور مہدی کی ایک بھی خصوصیت اس شخص میں نہیں پائی جاتی ہے، اس کا دعویٰ سراسر جھوٹ اور مکر و دجل پر مبنی ہے، یہ شخص اس وقت دنیا کا سب سے بڑا جھوٹا اور مکار انسان ہے، احادیث مبارکہ میں مسیح علیہ السلام اور حضرت مہدی کے متعلق جو باتیں اور خصوصیات و امتیازات بتائے گئے ہیں ان میں سے ایک بھی خصوصیت اس میں موجود نہیں ہے؛ اس لئے اس شخص کو مسیح اور مہدی ماننا قطعاً حرام ہے، ایسے لوگوں سے رشتہِ ازدواج بنانا شرعاً جائز نہیں ہے، اس فتنے کو ختم کرنے کے لئے جس سے جو ممکن ہو کرنا چاہیے، ان کے تئیں نرمی برتنا یا عام مسلمانوں کے مساوی حقوق ان کے لیے قرار دینا قطعاً غلط ہے، اور دین محمدی کے ساتھ خیانت اور عملاً ان کے عقائد و نظریات اور اعمال سے رضامندی کی علامت ہے؛ اس لئے ان کے تئیں قطعاً کسی قسم کی نرمی نہیں برتنا چاہیے، جو شخص ان کے ساتھ نرمی برتے گا اور عام مسلمانوں کی طرح انہیں مسلمان سمجھے گا اس شخص کا ایمان بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے؛ اس لیے علماء کو خاص طور پر اس جانب توجہ دینا چاہئے اور عوام کو انکی گمراہی سے آگاہ کرنا چاہیے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
📚والدليل على ما قلنا📚
(١) عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمَهْدِيُّ مِنِّي، أَجْلَى الْجَبْهَةِ ، أَقْنَى الْأَنْفِ، يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا، يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ ".
حكم الحديث: حسن. (سنن أبي داود رقم الحديث ٤٢٨٥ أَوَّلُ كِتَابِ الْمَهْدِي | بَابٌ )
عَنْ عَلِيٍّ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْمَهْدِيُّ مِنَّا - أَهْلَ الْبَيْتِ - يُصْلِحُهُ اللَّهُ فِي لَيْلَةٍ ".
حكم الحديث: حسن.
(سنن ابن ماجه رقم الحديث ٤٠٨٥ كِتَابُ الْفِتَنِ | بابٌ : خُرُوجُ الْمَهْدِيِّ)
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي ". سنن الترمذي رقم الحديث ٢٢٣٠ أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي الْمَهْدِيِّ)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ ".
هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حكم الحديث: صحيح. (سنن الترمذي رقم الحديث ٢٢٣٣ أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ)
كتبه العبد محمد زبير الندوي
دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا
مورخہ 24/2/1441
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے


ماشاء اللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریں