باب الحج عن الغیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
باب الحج عن الغیر لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 29 اگست، 2022

سرکاری کوٹے سے جانے والے کا حج بدل کرنا

⚖️سوال وجواب⚖️

🖋️مسئلہ نمبر 1769🖋️

(کتاب الحج، باب الحج عن الغیر)

سرکاری کوٹے سے جانے والے کا حج بدل کرنا

 سوال: اگر کوئی سرکاری ملازم حاجی کی خدمت کے لئے سرکار کے طرف سے جا رہا ہے تو کیا وہ شخص کسی مرحوم کے لیے حج کرسکتا ہے اور یہ بھی بتائیں کہ اگر اس سرکاری ملازم پر حج فرض ہے تو کیا اس سرکاری کوٹے سے اس کا حج ادا ہو جائے گا، حدیث اور قرآن کی روشنی میں دلیل دیں۔ (العارض محمد فیض امام پیر باغ مسجد شکتی نگر لکھنؤ)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق

کوئی شخص اگر صرف نفلی طور پر حج کرنا چاہتا ہے اور اس کا ثواب کسی مرحوم کو پہنچانا چاہتا ہے تو یہ درست ہے، لیکن اگر کوئی شخص باضابطہ فرض حج کسی کی طرف سے کرنا چاہتا ہے (جسے اصطلاح میں حج بدل کہتے ہیں) تو ضروری ہے کہ جس کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہے اس کا پیسہ حج میں لگا ہو، مذکورہ بالا صورت میں چونکہ پیسہ سرکاری لگا ہے اس لیے اس پیسے سے حج بدل نہیں کرسکتا ہے ہاں اگر اس پر خود حج فرض ہو اور سرکاری کوٹے سے کرلے تو اس کا اپنا فرض حج ادا ہوجائے گا (١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) الأصل في هذا الباب أن الإنسان له أن يجعل ثواب عمله لغيره صلاة أو صوما أو صدقة أو غيرها عند أهل السنة والجماعة لما روي عن النبي عليه الصلاة والسلام أنه ضحى بكبشين أملحين أحدهما عن نفسه والآخر عن أمته ممن أقر بوحدانية الله تعالى وشهد له بالبلاغ جعل تضحية إحدى الشاتين لأمته....وتجري في النوع الثالث عند العجز للمعنى الثاني وهو المشقة بتنقيص المال ولا تجري عند القدرة لعدم إتعاب النفس والشرط العجز الدائم إلى وقت الموت لأن الحج فرض العمر وفي الحج النفل تجوز الإنابة حالة القدرة (الهداية 178/1)

ولجواز النيابة في الحج شرائط. (منها) : أن يكون المحجوج عنه عاجزا عن الأداء بنفسه وله مال، فإن كان قادرا على الأداء بنفسه بأن كان صحيح البدن وله مال أو كان فقيرا صحيح البدن لا يجوز حج غيره عنه. (ومنها) استدامة العجز من وقت الإحجاج إلى وقت الموت هكذا في البدائع..... (ومنها) أن يكون حج المأمور بمال المحجوج عنه فإن تطوع الحاج عنه بمال نفسه لم يجز عنه حتى يحج بماله (الفتاوى الهندية 201/1)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 27/6/1443

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے 

Share

حج کرانے کا پیسہ دے اور اخراجات بڑھ جائیں تو کیا کریں

 ⚖سوال و جواب⚖ 

 مسئلہ نمبر 1082 

(کتاب الحج باب الحج عن الغير)

 حج کرانے کا پیسہ دے اور اخراجات بڑھ جائیں تو کیا کریں 

 سوال: ایک صاحب اپنے رشتے دار کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیئے تھے حج کرنے کے لئے لیکں اب حج کی لاگت سوا دو لاکھ روپے ہے تو اب وہ کیا کرے، آیا اپنے پاس سے پیسے لگا کر حج کر سکتا ہے؟ (قاری سعود مدرسہ اسلامیہ گلشن نگر جوگیشوری ممبئی)


 بسم اللہ الرحمن الرحیم 

 الجواب وباللہ التوفیق 

 حج کے اخراجات کے لئے اگر رقم کم پڑ گئی ہے تو ظاہر ہے اس میں مزید رقم ملائی جائے گی، اب اگر یہ حج بدل کی رقم تھی تو حج بدل کے لیے ضروری ہوگا کہ اصلی رقم ملائی جانے والی رقم سے زیادہ ہو ورنہ حج بدل نہیں ہوگا اور اگر نفلی حج کی رقم ہو کم زیادہ کی تفصیل نہیں ہے، آدمی کو اختیار ہے جتنی اس کے پاس وسعت ہو  خود اپنی رقم شامل کرلے اور اگر وسعت نہ ہو لیکن کوئی ثواب کی نیت سے روپیے دینے کو تیار ہو تو اس کی رقم شامل کرلی جایے، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو کسی اور کو دے دی جائے جو اپنی رقم شامل کرکے حج کرلے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


 📚والدليل على ما قلنا📚 

(١) عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ قَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبِي أَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى ظَهْرِ الْبَعِيرِ. قَالَ : " حُجِّي عَنْهُ ". (سنن الترمذي رقم الحديث ٩٢٨ أَبْوَابُ الْحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  | بَابٌ : مَا جَاءَ فِي الْحَجِّ عَنِ الشَّيْخِ الْكَبِيرِ، وَالْمَيِّتِ)

 وإن لم يكن في مال الميت وفاء بالنفقة فانفق شيئا من ماله ينظر إن كان أكثر النفقة من مال الميت جاز و إلا فلا و هذا استحسان  (الفتاوى الهندية ٢٥٧/٢ كتاب الحج الباب الرابع عشر)

لأن باب النفل أوسع. (الفتاوى الهندية ٢٥٧/٢ كتاب الحج الباب الرابع عشر)


 كتبه العبد محمد زبير الندوي 

دار الافتاء و التحقیق مدرسہ ہدایت العلوم بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 12/7/1441

رابطہ 9029189288

 دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ

Share

Translate