کتاب الفرائض
*سوال وجواب *
مسئلہ نمبر 1778
(کتاب الفرائض)
سوال: ایک شخص کا انتقال ہوگیا اور اس کی پانچ بیٹی اور ایک بیٹا اور دو بیوی ہیں ایک بیوی کا انتقال میت کی زندگی میں ہوگیا اور انتقال ہونے والی بیوی سے تمام اولاد ہے اور دوسری بیوی سے کوئی اولاد نہیں ہے اور دوسری بیوی حیات ہے میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی.
برائے کرم جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں. (عبد المتین لکھنؤ یوپی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب و باللہ التوفیق
مرحوم کے جمیع ترکہ سے ان کی تکفین و تجہیز کے اخراجات نکالنے قرضوں کی ادائیگی کرنے اور وصیت اب پوری کرنے (بشرطیکہ وہ مقروض ہوں یا انہوں نے وصیت کی ہو) کے بعد پوری جائیداد کے آٹھ حصے کردیں ایک حصّہ بیوی کو دے دیں اور باقی سات حصوں میں سے للذکر مثل حظ الانثیین کے اصول کے تحت لڑکے کو دو حصے اور ہر لڑکی کو ایک ایک حصّہ دیں اس طرح ان کی میراث شرعی نقطۂ نظر سے صحیح صحیح تقسیم ہوجائے گی۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
*والدليل على ما قلنا *
( يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ۚ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ ۚ فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا ۚ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا (النساء 11)
( وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ وَإِن كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ ۚ فَإِن كَانُوا أَكْثَرَ مِن ذَٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَىٰ بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ ۚ وَصِيَّةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ (النساء 12)
تتعلق بتركة الميت حقوق أربعة مرتبة الأول يبدأ بتكفينه و تجهيزه من غير تبذير ز لا تقتير ثم تقضى ديونه من جميع ما بقي من ماله ثم تنفذ وصاباه من ثلث ما بقي بعد الدين ثم يقسم الباقي بين ورثته بالكتاب والسنة. (السراجي في الميراث ص ٣ تا ٥)
*كتبه العبد محمد زبير الندوي*
دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا
مؤرخہ 7/7/1443
رابطہ 9029189288
*دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے*


0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thank You So Much