باب عیوب الحیوان لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
باب عیوب الحیوان لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 20 اگست، 2022

جیسے بہت سے انسان آنکھوں سے کنجے ہوتے ہیں ویسے ہی اگر کوئی جانور کنجا ہو تو اس جانور کی قربانی کا کیا حکم ہوگا؟

 ⚖️سوال وجواب⚖️


🖋️مسئلہ نمبر 1545🖋️


(کتاب الاضحیہ، باب عیوب الحیوان)


کنجے جانور کی قربانی کا حکم


سوال: جیسے بہت سے انسان آنکھوں سے کنجے ہوتے ہیں ویسے ہی اگر کوئی جانور کنجا ہو تو اس جانور کی قربانی کا کیا حکم ہوگا؟ (حکیم مظہر الحق، یوپی)


بسم اللہ الرحمن الرحیم


الجواب و باللہ التوفیق


کنجا ہونا (نیلی آنکھ والا جانور) کوئی ایسا عیب نہیں ہے جس سے جانور میں کوئی کمی پیدا ہوتی ہو، یا اس کے جمال و کمال میں نقص پیدا ہوتا ہے؛ اس لیے اس کی قربانی درست ہے فقہاء کرام نے احول جانور یعنی جس کی آنکھ میں موتیا بند ہو اس کی قربانی کی اجازت دی ہے تو کنجے کی بدرجہ اولی قربانی جائز ہوگی(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚


كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية و ما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع. (الفتاوى الهندية ٢٩٩/٥ كتاب الأضحية)


والحولاء تجزئ وهي التي في عينها حول. (الفتاوى الهندية 298/5 كتاب الاضحيه دار الكتب العلميه بيروت)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 9/11/1442

رابطہ 9029189288


دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share

کوڑھ زدہ جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے؟ شرعی نقطۂ نظر سے وضاحت فرمائیں

⚖️سوال وجواب⚖️


🖋️مسئلہ نمبر 1552🖋️


(کتاب الاضحیہ باب عیوب الحیوان)


کوڑھ زدہ جانور کی قربانی کا حکم


سوال: کوڑھ زدہ جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے؟ شرعی نقطۂ نظر سے وضاحت فرمائیں۔ (انیس الرحمن، بستی یوپی)


بسم اللہ الرحمن الرحیم


الجواب و باللہ التوفیق


 جذام یا کوڑھ ایسی بیماری ہے جس سے انسان کو سخت نفرت اور کراہت محسوس ہوتی ہے، اگر کسی جانور کو یہ بیماری لگ جائے تو اس کو کوئی گوشت کھانا کجا کوئی اس کو خریدنا گوارا نہیں کرے گا، اس لیے یہ شدید قسم کا عیب ہے، ایسے جانور کی قربانی درست نہیں ہے، احادیث مبارکہ اور فقہاء کرام کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کے جانور میں گوشت بھی بہت حد تک مطلوب ھوتا ھے اسی لیے فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ مخنث جانور کی قربانی درست نہیں ہے کیوں کہ اس کا گوشت گلتا نہیں ہے، اور ظاہر ہے جب مجذوم جانور کا گوشت ناقابلِ انتفاع ہے تو اس کی قربانی کیوں کر درست ہوسکتی ہے،اسی طرح سنن نسائی وغیرہ کی روایت میں آیا ہے کہ جس جانور کا مرض ظاہر ہو اس کی قربانی درست نہیں ہے اور کوڑھ پن ظاہری بیماری ہے اس لیے اس کی قربانی کی ممانعت ہوگی(١)۔ فقظ والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚


(١) قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ : " أَرْبَعٌ لَا يَجُزْنَ : الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا. (سنن النسائي رقم الحديث 4369 كِتَابُ الضَّحَايَا  | مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنَ الْأَضَاحِيِّ الْعَوْرَاءِ)


والمريضة البين مرضها. (بدائع الصنائع 75/5 كتاب الاضحيه دار الكتب العلميه)


ولا بالخنثى لأن لحمها لا ينضج شرح وهبانية. (الدر المختار مع رد المحتار 325/6 كتاب الأضحية دار الكتب العلميه)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 16/11/1442

رابطہ 9029189288


دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے 

Share

جس جانور کی دم ہو لیکن دم پر بال نہ ہوں خواہ پیدایشی خواہ بعد میں جھڑ گئے ہوں تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟

⚖️سوال وجواب⚖️


🖋️مسئلہ نمبر 1553🖋️


(کتاب الاضحیہ باب عیوب الحیوان)


جس جانور کی دم پر بال نہ ہو اس کی قربانی


سوال: جس جانور کی دم ہو لیکن دم پر بال نہ ہوں خواہ پیدایشی خواہ بعد میں جھڑ گئے ہوں تو اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟ (اشرف، بھوپال، مدھیہ پردیش)


بسم اللہ الرحمن الرحیم


الجواب و باللہ التوفیق


جانور کی دم پر بال نہ ہونا عیب نہیں ہے؛ کیوں کہ اس سے نا اس کی خوبصورتی میں کوئی خاص فرق پڑتا ہے اور نا ہی منفعت میں کمی آتی ہے اس لیے اس کی قربانی کرنا جائز ہے(١)۔ فقظ والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚


(١) كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية و ما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع. (الفتاوى الهندية ٢٩٩/٥ كتاب الأضحية)


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 17/11/1442

رابطہ 9029189288


دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے 

Share

اگر جانور کے تھن پیدائشی طور پر پانچ ہوں تو کیا یہ بھی عیب شمار ہوگا

 ⚖️سوال وجواب⚖️


🖋️مسئلہ نمبر 1559🖋️


(کتاب الاضحیہ، باب عیوب الحیوان)


پانچ تھن والے جانور کی قربانی


سوال: اگر جانور کے تھن پیدائشی طور پر پانچ ہوں تو کیا یہ بھی عیب شمار ہوگا۔ از راہ کرم جواب سے نوازیں اور عند اللہ ماجور ہوں۔ (محمد فیضان رامپور یوپی)


بسم اللہ الرحمن الرحیم


الجواب و باللہ التوفیق


قربانی کے جانور میں وہ عیوب مانعِ قربانی شمار ہوتے ہیں جو جانور کی خوبصورتی کو یا اس کی منفعت کو بالکلیہ ختم کردیں، ظاہر ہے ایک تھن زائد ہونے سے نا اس کی منفعت میں کمی پیدا ہوگی اور نا ہی خوبصورتی میں؛ اس لیے اس کی قربانی درست ہے(١)۔ فقظ والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚


(١) كل عيب يزيل المنعفة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع. (الفتاوى الهندية: 5/ 299).


ومن المشايخ من يذكر في هذا الفصل أصلا، ويقول كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع. اهـ ظهيرية. (تبيين الحقائق 6/6 کتاب الاضحیہ).


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 23/11/1442

رابطہ 9029189288


دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share

Translate