ہفتہ، 20 اگست، 2022

کرامات اولیاء سے متعلق نہایت اہم وضاحتیں دوسری قسط

کرامات اولیاء سے متعلق نہایت اہم وضاحتیں



دوسری قسط  

 سوال: کیا کرامات اولیاء برحق ہیں؟ کرامات اولیاء کو نہ ماننے والے کے ایمان پر کچھ فرق پڑتا ہے یا نہیں؟ بعض لوگ کرامات اولیاءکو بالکل نہیں مانتے ایسے لوگوں کا ایمان کیسا ہے؟ 

مکل و مدلل جواب عنایت کیجیے. (ابو یحییٰ محمد صغیر، مہاراشٹر)

"اہل سنت والجماعت کے بنیادی اصولوں میں سے اولیاء کرام کی کرامتوں کی تصدیق بھی ہے، اور ان باتوں کی تصدیق جو اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھوں ظاہر فرماتے ہیں مختلف علوم اور کشف و کرامت کی خارق عادت باتیں وغیرہ۔۔۔۔ اور یہ کرامات اور خارق عادت باتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل کی امتوں میں بھی ہوئی ہیں، جیسے کہ سورہ کہف وغیرہ میں ہے اور اس امت کے افراد صحابہ کرام و تابعین عظام اور امت مسلمہ کی تمام صدیوں میں ہوئی ہیں اور یہی نہیں بلکہ قیامت تک کرامات اور خارق عادت باتوں کا سلسلہ چلتا رہے گا"(١٢)

علامہ ابن تیمیہ کی وضاحت اور تمام اہل سنت والجماعت کے اتفاق سے معلوم ہوا کہ کرامت خدا کے صالح بندوں سے صادر ہوتی اور سوائے معتزلہ اور بدعت پرست لوگوں کے کسی نے اس کا انکار نہیں کیا ہے، لیکن واضح رہے کہ کرامت کے صدور میں ولی کے کسی فعل کا عمل دخل نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ خدائی قوت و عمل سے انجام پاتا ہے بندہ صرف اور اس میں ذریعہ ھوتا ہے۔

اب رہی یہ بات کہ کرامت کے منکر کا کیا حکم ہوگا، تو اگر کوئی شخص سرے سے کرامت کا ہی منکر ہے اور وہ کرامت کو تسلیم ہی نہیں کرتا ہے تو وہ اہل سنت والجماعت سے خارج ہے اور معتزلہ جیسے گمراہ فرقے کا اس مسئلے میں متبع ہے، لیکن اس پر نہ کفر کا حکم لگایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اسے کافر کہا جائے گا۔ اکابر اہل علم کی اس بابت یہی تحقیق ہے (١٣) فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


 والدليل على ما قلنا 


(١) الكرامة هي ظهور أمر خارق للعادة من قبل شخص غير مقارن لدعوى النبوة فما لا يكون مقرونا بالإيمان و العمل الصالح يكون استدراجا (كتاب التعريفات للجرجاني ١٥٤ باب الكاف دار الفضيله القاهرة)

(٢) وجد عندها رزقا۔۔۔۔۔۔ و استدل الآية على جواز الكرامة للاولياء لأن مريم لا نبوة لها على المشهور. (روح المعاني للآلوسي ٢٢٥/٣ سورة آل عمران آية ٣٧)

(٣) كما استدلوا على وقوعها بقصة أهل الكهف التي وردت في سورة الكهف.... و كذلك بقصة الذي كان عنده علم من الكتاب في زمن سليمان عليه السلام... و كذلك بما وقع للصحابة من كرامات في حياتهم. (الموسوعة الفقهية ٢٢٠/٣٤ الكرامة)

(٤) كاتيان صاحب سليمان عم وهو آصف بن برخيا على الأشهر بعرش بلقيس قبل ارتداد الطرف مع بعد المسافة (شرح العقائد ص ١٠٦)

(٥) عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسٌ أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ، وَمَعَهُمَا مِثْلُ الْمِصْبَاحَيْنِ يُضِيئَانِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ. (صحيح البخاري حديث نمبر ٤٦٥)

(٦) أن الرجلين هما عباد ابن بشر و أسيد بن حضير (فتح الباري شرح صحيح البخاري ١٢٥/٧ حديث نمبر ٤٦٥)

(٧) يا أمير المؤمنين هزمنا فبينا نحن كذلك إذ سمعنا صوتا ينادي : يا سارية الجبل ثلاثا فأسندنا ظهورنا إلى الجبل فهزمهم الله قال : قيل لعمر : إنك كنت تصيح بذلك و ذلك الجبل الذي كان سارية عنده بنهاوند من أرض العجم قال ابن حجر في الإصابة : إسناده حسن . (تاريخ الخلفاء للسيوطي ١١٣/١ الطبعة الأولى و تاريخ دمشق ج ٤٤)

(٨) ذهب جمهور علماء السنة إلى جواز ظهور أمر خارق للعادة على يد مومن ظاهر الصلاح اكراما من الله له و إلى وقوعها فعلا. (الموسوعة الفقهية ٢٢٨/ ٣٤ الكرامة)

(٩) و كرامات الأولياء حق والولي هو العارف بالله و صفاته حسب ما يمكن المواظب على الطاعات المجتنب عن المعاصي (شرح العقائد للتفتازاني ص ١٠٥ رشيدية دهلي)

(١٠) اعلم أن الكرامات حق كما أن المعجزات حق و كلتاهما من عالم القدرة. (حاشية رمضان آفندي على شرح العقائد. ٢٩١ رحيمية ديوبند)

(١١) حق أي ثابت بالكتاب والسنة و لا عبرة بمخالفة المعتزلة و أهل البدعة في إنكار الكرامة. (الحاشية على شرح العقائد للتفتازاني ص ١٠٥ كتب خانه رشيدية دهلي)

(١٢) و من أصول أهل السنة والجماعة: التصديق بكرامات الاولياء و ما يجري الله على أيديهم من خوارق العادات في انواع العلوم و المكاشفات و انواع القدرة والتأثير كالماثور عن سالف الأمم في سورة الكهف و غيرها و عن صدر هذه الأمة من الصحابة والتابعين و سائر قرون الأمة و هي موجودة فيها إلى يوم القيامة. (مجموع فتاوى شيخ الاسلام ابن تيمية ١٥٦/٣ اعتقاد السلف)

(١٣) اعلم أن الكرامات حق كما أن المعجزات حق و كلتاهما من عالم القدرة. (حاشية رمضان آفندي على شرح العقائد. ٢٩١ رحيمية ديوبند)

و كرامات الأولياء حق و منكرها خارج من أهل السنّة والجماعة. (إمداد الفتاوى ٣٢٧/٦ كتاب العقائد والكلام زکریا)


نیز دیکھئے: کفایت المفتی ١٥٦/١

 كتبه العبد محمد زبير الندوي 

مركز البحث و الإفتاء الجامعة الإسلامية دار العلوم مہذب پور سنجر پور اعظم گڑھ یوپی

مورخہ 23/11/1439

رابطہ 9029189288

 دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے
Share
نام۔ محمد قاسم خان دینی تعلیم: حفظ قرآن ۔ دارالعلوم سلیمانیہ میراروڈ ممبئی۔ عالمیت ابتدائی تعلیم: مدرسہ فلاح المسلمین امین نگر تیندوا راۓ بریلی۔ عالمیت فراغت: دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ۔ افتاء: المعھد العلمی النعمانی بہرائچ اترپردیش۔ ویب سائٹ کا مقصد دینی اور دنیاوی تعلیم سے لوگوں کو باخبر کرنا۔ اس کار خیر میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدنیا والآخرۃ

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thank You So Much

Translate

بلاگ آرکائیو