ہفتہ، 3 ستمبر، 2022

ہیوی ڈپازٹ پر کرایہ داری کا حکم

⚖️سوال وجواب⚖️


🖋️مسئلہ نمبر 1644🖋️

(کتاب الاجارۃ جدید مسائل)

ہیوی ڈپازٹ پر کرایہ داری کا حکم

سوال: ہیوی ڈپوزٹ پر دکان یا مکان لینا کیسا ہے؟ اس کی ایک شکل تو یہ ہے کہ ہیوی ڈیپوزٹ پر دکان یا مکان لے لیا اور مہینے کے بعد کرایہ بھی نہیں اور ایک شکل یہ ہے کہ ہیوی ڈیپوزٹ پر دکان یا مکان لیا اور مہینے کے بعد کرایہ بھی دینا ہے تو کیا یہ دونوں شکل ناجائز ہے؟ اور ہیوی ڈیپوزٹ لینے والا اور دینے والا دونوں گناہ میں برابر کے شریک ہے؟ (نعمان احمد خان، مہاراشٹر)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق

ہیوی ڈپازٹ کے ذریعے جو مکانات یا دوکانیں کرایہ پر لی جاتی ہیں وہ عموما یا تو بالکل فری ہوتی ہیں یا نہایت معمولی کرایہ پر ہوتی ہیں؛ جس کی وجہ سے قرض پر نفع لینے کی صورت پیدا ہوجاتی ہے جو جائز نہیں ہے، البتہ اگر مناسب کرایہ لگایا جائے یعنی اتنا کرایہ جو اس علاقے میں کم سے کم ہوسکتا ہو تو یہ جائز ہوگا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) أنواع الربا،وأما الربا فھو علی ثلاثة أوجہ :أحدھا فی القروض، والثاني فی الدیون، والثالث فی الرھون۔الربا فی القروض فأما فی القروض فھو علی وجھین:أحدھما أن یقرض عشرة دراھم بأحد عشر درھما أو باثني عشر ونحوھا۔والآخر أن یجر إلی نفسہ منفعة بذلک القرض، أو تجر إلیہ وھو أن یبیعہ المستقرض شےئا بأرخص مما یباع أو یوٴجرہ أو یھبہ ……،ولو لم یکن سبب ذلک (ھذا ) القرض لما کان (ذلک )الفعل، فإن ذلک ربا ، وعلی ذلک قول إبراھیم النخعي: کل دین جر منفعة لا خیر فیہ (النتف فی الفتاوی ، ص ۴۸۴، ۴۸۵)

كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 19/2/1443

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے 

Share
نام۔ محمد قاسم خان دینی تعلیم: حفظ قرآن ۔ دارالعلوم سلیمانیہ میراروڈ ممبئی۔ عالمیت ابتدائی تعلیم: مدرسہ فلاح المسلمین امین نگر تیندوا راۓ بریلی۔ عالمیت فراغت: دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ۔ افتاء: المعھد العلمی النعمانی بہرائچ اترپردیش۔ ویب سائٹ کا مقصد دینی اور دنیاوی تعلیم سے لوگوں کو باخبر کرنا۔ اس کار خیر میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدنیا والآخرۃ

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thank You So Much

Translate

بلاگ آرکائیو