منگل، 30 اگست، 2022

حج میں دم فوری دینا ہے یا تاخیر بھی درست ہے

 ⚖سوال و جواب⚖

🕋مسئلہ نمبر 898🕋

(کتاب الحج، باب الھدی)


 حج میں دم فوری دینا ہے یا تاخیر بھی درست ہے 

 سوال: اگر حج یا عمرہ میں دم واجب ہوجائے تو دم فوری واجب ہے یا تاخیر کی جاسکتی ہے؟ (مفتی عبد الرحمٰن قاسمی، حیدرآباد)


 بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 

 الجواب وباللہ التوفیق


حج میں کسی جنایت کی بنا پر اگر دم واجب ہوجائے تو اس دم کو حدودِ حرم میں دینا واجب ہے؛ حدود حرم سے باہر دم دینے سے واجب ادا نہیں ہوگا، البتہ دم کی ادائیگی کے لئے وقت کی تعیین نہیں ہے، تاخیر سے بھی حسب سہولت جب چاہیں دم دے سکتے ہیں، فقہاء کرام نے واضح طور پر اس مسئلے کو تحریر فرمایا ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


 📚والدليل على ما قلنا📚 

(١) لَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ (الحج 33)

 و يجوز ذبح بقية الهدايا في أي وقت شاء، و لا يجوز ذبح الهدايا إلا في الحرم. (المختصر للقدوري ص ٧٠ كتاب الحج، باب الحج)

فخصه بمكان و لم يخصه بزمان، و لأنه دم كفارة حتى لا يجوز الأكل الأكل منه، فيختص بالمكان دون الزمان كدماء الكفارات. (المعتصر الضروري مع مختصر القدوري ص ٢٤٧ كتاب الحج باب الاحصار)

انوارِ مناسک ٢٢٠ احرام کی پابندیاں اور امور ممنوعہ ط مکتبۂ یوسفیہ دیوبند


 كتبه العبد محمد زبير الندوي 

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مؤرخہ 22/12/1440

رابطہ 9029189288

 دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share
نام۔ محمد قاسم خان دینی تعلیم: حفظ قرآن ۔ دارالعلوم سلیمانیہ میراروڈ ممبئی۔ عالمیت ابتدائی تعلیم: مدرسہ فلاح المسلمین امین نگر تیندوا راۓ بریلی۔ عالمیت فراغت: دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ۔ افتاء: المعھد العلمی النعمانی بہرائچ اترپردیش۔ ویب سائٹ کا مقصد دینی اور دنیاوی تعلیم سے لوگوں کو باخبر کرنا۔ اس کار خیر میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدنیا والآخرۃ

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thank You So Much

Translate

بلاگ آرکائیو