ہفتہ، 10 ستمبر، 2022

ٹول ٹیکس (Toll Tex) لینے دینے کا شرعی حکم

 ⚖سوال و جواب⚖

🛣مسئلہ نمبر 834🛣

(کتاب الحظر و الاباحہ، متفرقات)

 ٹول ٹیکس (Toll Tex) 

لینے دینے کا شرعی حکم 

 سوال: سڑکوں پر ایک نظام ہوتا ہے جہاں ہم اپنی گاڑی گذارنا چاہیں تو کچھ پیسے ڈالنے پڑتے ہیں جیسے واشی میں آپ نے دیکھا ہوگا، یہ نظام تقریبا تمام شہروں میں ہوتا ہے اگر ہم اپنے گاؤں سے پٹنہ جانا چاہیں تو تین جگہ اس طرح ٹیکس بھرنا پڑتا معلوم یہ کرنا ہیکہ یہ ظالمانہ ٹیکس میں شامل ہے یا نہیں؟ (مفتی اجمل صاحب قاسمی، اندھیری ممبئی)


 بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 

 الجواب وباللہ التوفیق

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء اسلام کے زمانے میں عوامی ضروریات کی تکمیل، غرباء ومساکین کی تمویل، اور سڑک راستے پل وغیرہ کی تعمیر کے لئے بیت المال کا نہایت اہم اور کارآمد شعبہ قائم تھا، جس سے مذکورہ بالا تمام ضروریات کی تکمیل ہوتی رہتی تھی؛ بیت المال میں جو رقوم یا چیزیں آتی تھیں وہ کئی مدات سے آتی تھیں مثلاً خمس غنائم، مال فیئ، خمس معادن و رکاز، خراج و جزیہ اور ضوائع یعنی لاوارث مال اور لاوارث کی میراث وغیرہ سے؛ لیکن اب خلافت یا صحیح اسلامی حکومت کا زمانہ رہا نہیں؛ اس لیے وہ نظام بھی باقی نہیں ہے، اس دور میں مذکورہ بالا ضروریات کو پورا کرنے کے لئے حکومتوں نے ٹیکس کا نظام قائم کر رکھا ہے اور ٹیکس سے حاصل شدہ رقوم سے یہ ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔

اب ظاہر ہے کہ اگر ٹیکس مناسب انداز میں لیا جائے جس سے عوام کو نقصان نہ ہو اور ساری ضروریات کی تکمیل بھی ہوتی رہے تو اس میں حرج نہیں؛ لیکن اگر ٹیکس کے نام پر عوام کو لوٹنے کی کوشش کی جائے اور ٹیکس کی شرح اس قدر زیادہ کردی جائے کہ عوام اسے ظلم تصور کرے اور ظلم سے تعبیر کرے جیسا کہ بہت سے ملکوں میں انکم ٹیکس کی شرح اتنی زیادہ ہے کہ اسے ظالمانہ ٹیکس کہنے میں یقینا کوئی اشکال نہیں تو ایسے ٹیکس بہرحال غلط ہیں چنانچہ انسان سے جہاں تک ممکن ہو بسہولت ان ٹیکسوں سے اپنے دامن کو بچانے کی کوشش کرسکتا ہے، اس پر شرعاً کوئی ملامت نہیں ہے۔

جہاں تک تعلق ہے ٹول ٹیکس (Toll Tex) کا تو چونکہ یہ سڑک اور پل وغیرہ کی تعمیر میں آئے ہوئے اخراجات کو نکالنے کے مقصد کے لیے لگایا جاتا ہے، فی نفسہ یہ ٹیکس لگانا اور لینا دینا درست ھے، بطور خاص اس زمانے میں جبکہ ہائیوے اور فور لائن، سِکس لائن روڈ بن رہے ہیں اور بسااوقات بڑے بڑے پل اور برج بنانے پڑتے ہیں ظاہر ہے کہ اس میں بے تحاشا اخراجات آتے ہیں، ان اخراجات کی تکمیل کے لئے اس سے بہتر اور آسان دوسرا راستہ نہیں ہوسکتا کہ اس راستے پر گزرنے والی گاڑیوں اور موٹر کاروں سے مناسب رقم وصول کی جائے، دوسری بات یہ بھی مد نظر رہے کہ کہ ٹول ٹیکس جب لگایا جاتا ہے تو تمام اخراجات کو سامنے رکھتے ہوئے ایک متعینہ مدت کے لیے لگایا جاتا ہے اور جیسے ہی وہ رقم وصول ہوجاتی ہے قانونی طور پر اس ٹول کو ختم کرنا ضروری ہوتا ہے؛ حتیٰ کہ اگر ختم نہ کیا جائے تو عوام کو حق حاصل ہوتا ہے کہ احتجاجا اسے ختم کرائیں، احقر راقم الحروف کے علم میں ہے کہ ہمارے شہر کے ایک ٹول کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی کچھ دن قائم رہا تو عوام نے زبردستی اسے ختم کرایا؛ اس لیے حکومت کا اپنے اخراجات کے بقدر مناسب ٹیکس لینے میں حرج نہیں اور عوام کو بھی چاھیے کہ بخوشی وہ ٹیکس ادا کریں، ہاں اگر کہیں ٹیکس کی شرح اس قدر زیادہ ہو کہ عوام کے لیے ناقابل برداشت ہو تو یقیناً وہ ظلم ہوگا(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


 📚والدليل على ما قلنا📚 

(١) لا یجوز التصرف في مال غیرہ بلا إذنہ ( الدر المختار مع الشامی ۹/۲۹۱، کتاب الغصب ، مطلب فیما یجوز من التصرف بمال الغیر)

قال اللہ تعالیٰ : وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَۃِ۔ (سورۃ البقرۃ : آیت،۱۹۵)

عن حذیفۃ رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ ﷺ: لیس للمؤمن أن یذل نفسہ، قالوا : یا رسول اللہ! وکیف یذل نفسہ؟ قال: یتعرض من البلاء لما لایطیق۔ (مسند البزار، مکتبہ العلوم والحکم ۷/۲۱۸، رقم: ۲۷۹۰)

ﻭ‍ﻃ‍‍ﺎ‍ﻋ‍‍ﺔ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺈ‍ﻣ‍‍ﺎ‍ﻡ‍ ‍ﻟ‍‍ﺎ‍ﺯ‍ﻣ‍‍ﺔ ‍ﻛ‍‍ﺬ‍ﺍ ‍ﻃ‍‍ﺎ‍ﻋ‍‍ﺘ‍‍ﻪ‍; ‍ﻟ‍‍ﺄ‍ﻧ‍‍ﻬ‍‍ﺎ ‍ﻃ‍‍ﺎ‍ﻋ‍‍ﺔ ‍ﺍ‍ﻟ‍‍ﺈ‍ﻣ‍‍ﺎ‍ﻡ‍, ‍ﺇ‍ﻟ‍‍ﺎ ‍ﺃ‍ﻥ‍ ‍ﻳ‍‍ﺄ‍ﻣ‍‍ﺮ‍ﻫ‍‍ﻢ‍ بمعصية (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع ٩٩/٧ دار الكتب العلميه بيروت)

طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجبة (رد المحتار على الدر المختار ٥٣/٣ كتاب الصلاة باب العيدين)

 كتبه العبد محمد زبير الندوي 

دار الافتاء والتحقيق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 17/10/1440

رابطہ 9029189288

 دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share
نام۔ محمد قاسم خان دینی تعلیم: حفظ قرآن ۔ دارالعلوم سلیمانیہ میراروڈ ممبئی۔ عالمیت ابتدائی تعلیم: مدرسہ فلاح المسلمین امین نگر تیندوا راۓ بریلی۔ عالمیت فراغت: دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ۔ افتاء: المعھد العلمی النعمانی بہرائچ اترپردیش۔ ویب سائٹ کا مقصد دینی اور دنیاوی تعلیم سے لوگوں کو باخبر کرنا۔ اس کار خیر میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدنیا والآخرۃ

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thank You So Much

Translate