⚖سوال و جواب⚖
💸مسئلہ نمبر 798💸
(زکوٰۃ کے جدید مسائل)
دوکان و مکان کے ڈپازٹ Shop and House Deposit
پر زکوٰۃ کا حکم
سوال: شہر بنگلور میں عام رواج ہے کہ کرایہ پر گھر اور دکان لینے پر مالک مکان اڈوانس کے نام پر اک بڑی رقم ڈپازٹ لیتے ہیں، جو کرایہ کے علاوہ ہوتی ہے،
جب مدت پوری ہوجاتی ہے یا مکان خالی کرنا پڑتا ہے تو وہ ڈپازٹ والی رقم واپس مل جاتی ہے، تو اس پر زکات واجب ہے یا نہیں؟
جواب عنایت فرما دیں، مہربانی ہوگی۔ والسلام
(محمد افروز عفی عنہ
بنگلور)
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللہ التوفیق
زکاة کے واجب ہونے کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے؛ کہ وہ مال مکمل ملکیت میں ہو اور اس پر قبضہ بھی ہو تبھی زکاۃ واجب ہوگی ورنہ نہیں(1) مثلا رہن میں رکھا ہوا مال کہ اس پر مال والے کی ملکیت تو ہوتی ہے؛ مگر قبضہ نہیں اور مرتهن کا قبضہ ہوتا ہے مگر ملکیت نہیں ہوتی؛ اس لئے مال مرہون میں کسی پر زکاة واجب نہیں ہوگی(2) اور چونکہ ڈپازٹ پر دی گئی رقم بھی مال مرہون کے درجے میں ہوتی ہے اور ایک کا قبضہ ہوتا ہے تو دوسرے کی ملکیت ہوتی ہے؛ اس لیے اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ھوگی۔ فقہ اکیڈمی انڈیا نے یہی فیصلہ کیا ہے(٣) اور اسی پر فتوی ہے(٤)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔
📚والدليل على ما قلنا📚
(١) خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ ۖ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَّهُمْ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ (التوبة 103)
أن يكون مملوكا له رقبة و يدا (بدائع الصنائع في ترتیب الشرائع 9/2 كتاب الزكاة)
(2) ولا اي لا يجب الزكاة في مرهون اي لا على المرتهن لعدم الملك ولا على الراهن لعدم اليد (الدر المختار مع رد المحتار كتاب الزكاة 18/3)
(3) نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے ص 68 پانچواں فقہی سیمنار منعقدہ اعظم گڑھ نیز دیکھئے کتاب الفتاوی 268/3۔
(4) کتاب المسائل 221/2 روضة الفتاوی 389/3۔
كتبه العبد محمد زبير الندوي
مورخہ 10/9/1440
رابطہ 9029189288
دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے


0 Comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thank You So Much