ہفتہ، 27 اگست، 2022

صرف دسویں محرم کا روزہ رکھنے کا حکم

 ⚖️سوال وجواب⚖️

🖋️مسئلہ نمبر 1595🖋️

(کتاب الصوم، صیام نوافل)

صرف دسویں محرم کا روزہ رکھنے کا حکم

سوال: کیا صرف دس محرم کا روزہ رکھ سکتے ہیں، بطور خاص اس زمانے میں۔ (وصی اللہ بہرائچ یوپی)


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب و باللہ التوفیق

احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتاہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک کے بجائے دو رکھنا چاہیے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہودی حضرات اس دن ایک روزہ رکھا کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی خاطر دو روزے رکھنے کا حکم دیا؛ تاکہ ان کی مشابہت باقی نہ رہے، یہ عمل دور نبوی میں اور بعد کے ادوار میں چلتا رہا، اب بھی بیشتر لوگ دو روزے رکھتے ہیں؛ لیکن ماضی قریب اور دور حاضر کے بعض محققین کی رائے ہے کہ اس دور کے یہودیوں نے یہ روزہ عملاً ترک کر دیا ہے اور وہ اسلامی تاریخ کے اعتبار سے روزہ نہیں رکھتے؛ اس لیے اب ان کی مشابہت ختم ہوچکی ہے؛ چنانچہ اگر کوئی شخص ایک روزہ رکھنا چاہے تو بھی بلا کراہت درست ہے، علامہ انور شاہ کشمیری کی رائے میں بھی ایک روزہ رکھنے سے سنیت ادا ہوجائے گی، معارف الحدیث میں حضرت مولانا محمد منظور نعمانی رحمہ اللہ نے بھی اسی قول کو ترجیح دی ہے(١)۔ فقط والسلام واللہ اعلم بالصواب۔


📚والدليل على ما قلنا📚

(١) "سمعت عبد الله بن عباس رضي الله عنهما يقول: حين صام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء وأمر بصيامه، قالوا: يا رسول الله إنه يوم تعظمه اليهود والنصارى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فإذا كان العام المقبل إن شاء الله صمنا اليوم التاسع»، قال: فلم يأت العام المقبل، حتى توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم" . (صحيح مسلم، (2/ 797)

"وروي عن ابن عباس أنه قال: «صوموا التاسع والعاشر وخالفوا اليهود»". (سنن الترمذي، (3/ 120)

"وحاصل الشريعة: أن الأفضل صوم عاشوراء وصوم يوم قبله وبعده، ثم الأدون منه صوم عاشوراء مع صوم يوم قبله أو بعده، ثم الأدون صوم يوم عاشوراء فقط. والثلاثة عبادات عظمى، وأما ما في الدر المختار من كراهة صوم عاشوراء منفرداً تنزيهاً، فلا بد من التأويل فيه أي أنها عبادة مفضولة من القسمين الباقيين، ولا يحكم بكراهة؛ فإنه عليه الصلاة والسلام صام مدة عمره صوم عاشوراء منفرداً، وتمنى أن لو بقي إلى المستقبل صام يوماً معه" (العرف الشذي شرح سنن الترمذي 2/ 177)

معارف الحدیث 387/4


كتبه العبد محمد زبير الندوي

دار الافتاء و التحقیق بہرائچ یوپی انڈیا

مورخہ 30/12/1442

رابطہ 9029189288

دینی مسائل عام کرنا ثواب جاریہ ہے

Share
نام۔ محمد قاسم خان دینی تعلیم: حفظ قرآن ۔ دارالعلوم سلیمانیہ میراروڈ ممبئی۔ عالمیت ابتدائی تعلیم: مدرسہ فلاح المسلمین امین نگر تیندوا راۓ بریلی۔ عالمیت فراغت: دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ۔ افتاء: المعھد العلمی النعمانی بہرائچ اترپردیش۔ ویب سائٹ کا مقصد دینی اور دنیاوی تعلیم سے لوگوں کو باخبر کرنا۔ اس کار خیر میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا فی الدنیا والآخرۃ

0 Comments:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thank You So Much

Translate